Friendship Poetry In Urdu
Delve into the enchanting world of friendship poetry in Urdu, celebrating the profound bonds of companionship through heartfelt verses. Set against captivating backgrounds, the poetry paints a vivid picture of the beauty and depth of true friendship, weaving together themes of joy, support, understanding, and shared moments. This journey demands that readers delve into the enchanting realm of friendship portrayed through Urdu poetry against the stunning backdrop of scenic beauty.
The following collection features the finest friendship poetry.
for more quotes please click here
گزرے جو اپنے یاروں کی صحبت میں چار دن
ایسا لگا بسر ہوئے جنت میں چار دن
آدمی ہوں وصف پیغمبر نہ مانگ
مجھ سے میرے دوست میرا سر نہ مانگ
ذکر میرا آئے گا محفل میں جب جب دوستو
رو پڑیں گے یاد کر کے یار سب یاری مری
بڑے باوفا تھے مرے یار سب
مصیبت میں جب تک پکارا نہ تھا
کہنے کو غم ہجر بڑا دشمن جاں ہے
پر دوست بھی اس دوست سے بہتر نہیں ملتا
سنا ہے ایسے بھی ہوتے ہیں لوگ دنیا میں
کہ جن سے ملیے تو تنہائی ختم ہوتی ہے
سچ کہتے ہیں کہ نام محبت کا ہے بڑا
الفت جتا کے دوست کو دشمن بنا لیا
اب وہ تتلی ہے نہ وہ عمر تعاقب والی
میں نہ کہتا تھا بہت دور نہ جانا مرے دوست
میری تو جان ہی نکل گئی جب
دوست کہہ کر مجھے پکارا گیا
توڑ کر آج غلط فہمی کی دیواروں کو
دوستو اپنے تعلق کو سنوارا جائے
مسیح و خضر کی عمریں نثار ہوں اس پر
وہ ایک لمحہ جو یاروں کے درمیاں گزرے
زمانے بھر کو مبارک خوشی کا عالم ہو
ہمارے واسطے اے دوست تم کہاں کم ہو
عرشؔ کس دوست کو اپنا سمجھوں
سب کے سب دوست ہیں دشمن کی طرف
بہت چھوٹے ہیں مجھ سے میرے دشمن
جو میرا دوست ہے مجھ سے بڑا ہے
مٹھیوں میں خاک لے کر دوست آئے وقت دفن
زندگی بھر کی محبت کا صلا دینے لگے
جس بزم میں ساغر ہو نہ صہبا ہو نہ خم ہو
رندوں کو تسلی ہے کہ اس بزم میں تم ہو
یہ فتنہ آدمی کی خانہ ویرانی کو کیا کم ہے
ہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو
دوست دو چار نکلتے ہیں کہیں لاکھوں میں
جتنے ہوتے ہیں سوا اتنے ہی کم ہوتے ہیں
ترتیب دے رہا تھا میں فہرست دشمنان
یاروں نے اتنی بات پہ خنجر اٹھا لیا
وہ میرا دوست ہے سارے جہاں کو ہے معلوم
دغا کرے وہ کسی سے تو شرم آئے مجھے
عیش کے یار تو اغیار بھی بن جاتے ہیں
دوست وہ ہیں جو برے وقت میں کام آتے ہیں
دوستوں سے اس قدر صدمے اٹھائے جان پر
دل سے دشمن کی عداوت کا گلہ جاتا رہا
ہٹائے تھے جو راہ سے دوستوں کی
وہ پتھر مرے گھر میں آنے لگے ہیں
پرانے یار بھی آپس میں اب نہیں ملتے
نہ جانے کون کہاں دل لگا کے بیٹھ گیا
بہاروں کی نظر میں پھول اور کانٹے برابر ہیں
محبت کیا کریں گے دوست دشمن دیکھنے والے
عقل کہتی ہے دوبارہ آزمانا جہل ہے
دل یہ کہتا ہے فریب دوست کھاتے جائیے
پتھر تو ہزاروں نے مارے تھے مجھے لیکن
جو دل پہ لگا آ کر اک دوست نے مارا ہے
دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی
نہ اداس ہو نہ ملال کر کسی بات کا نہ خیال کر
کئی سال بعد ملے ہیں ہم تیرے نام آج کی شام ہے
دشمنوں کی جفا کا خوف نہیں
دوستوں کی وفا سے ڈرتے ہیں
اے دوست میں خاموش کسی ڈر سے نہیں تھا
قائل ہی تری بات کا اندر سے نہیں تھا
دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا
وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا
دشمنوں نے جو دشمنی کی ہے
دوستوں نے بھی کیا کمی کی ہے
مجھے دوست کہنے والے ذرا دوستی نبھا دے
یہ مطالبہ ہے حق کا کوئی التجا نہیں ہے
دشمنوں کے ساتھ میرے دوست بھی آزاد ہیں
دیکھنا ہے کھینچتا ہے مجھ پہ پہلا تیر کون
دوستوں کو بھی ملے درد کی دولت یا رب
میرا اپنا ہی بھلا ہو مجھے منظور نہیں
یوں لگے دوست ترا مجھ سے خفا ہو جانا
جس طرح پھول سے خوشبو کا جدا ہو جانا
دوستی عام ہے لیکن اے دوست
دوست ملتا ہے بڑی مشکل سے
یہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست ناصح
کوئی چارہ ساز ہوتا کوئی غم گسار ہوتا
تیری باتیں ہی سنانے آئے
دوست بھی دل ہی دکھانے آئے
داغ دنیا نے دیے زخم زمانے سے ملے
ہم کو تحفے یہ تمہیں دوست بنانے سے ملے
میرے ہم نفس میرے ہم نوا مجھے دوست بن کے دغا نہ دے
میں ہوں درد عشق سے جاں بلب مجھے زندگی کی دعا نہ دے
دشمنوں سے پیار ہوتا جائے گا
دوستوں کو آزماتے جائیے
دل ابھی پوری طرح ٹوٹا نہیں
دوستوں کی مہربانی چاہئے
وہ کوئی دوست تھا اچھے دنوں کا
جو پچھلی رات سے یاد آ رہا ہے
ہم کو یاروں نے یاد بھی نہ رکھا
جونؔ یاروں کے یار تھے ہم تو
دوستی جب کسی سے کی جائے
دشمنوں کی بھی رائے لی جائے
دشمنی جم کر کرو لیکن یہ گنجائش رہے
جب کبھی ہم دوست ہو جائیں تو شرمندہ نہ ہوں
تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فرازؔ
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا
آج پھر انگلیاں مچل رہی تھی تم سے رابطے کو
آج پھر ہم نے ہاتھ کو دیوار پر دے مارا
قدم قدم پر نئے لوگ منتظر ہیں مگر
ایک شخص کو دل سے لگائے پھرتے ہیں
زندگی نے ہم دونوں کو بہت غم دیے۔۔۔
تم رکھو خوشیاں ، ہم تجربات رکھ لیتے ہیں
دوستی کا مطلب مجھے نہیں پتہ
لیکن یہ پتہ ہے اس میں دھوکا نہیں دیا جاتا
سانوں فن اے سنگتاں “نباون ” دا
ساڈے یار وی شاکر نسلی ” ہے
دعوے دوستی کے مجھے نہیں آتے یار
ایک جان ھے جب دل چاہے مانگ لینا
اسکا نام لینا ہی کافی ہے ، دل کی ہر آرزو
یادوں کا دریا ہے، اسکی یاد میں
سچی دوستی ہر کسی کا مقدر نہیں ہوتی
ملے کوئی سچا دوست تو اسکی قدر کرنا
کچھ دوست دوست نہیں
بلکہ دل کا سکون ہوتے ہیں
دولت سے جو دوست بنے ، وہ دوست ہی نہیں۔
سچ تو یہ ہے کہ دوست سے بڑھ کر کوئی دولت نہیں
[…] Friendship Poetry In Urdu […]